Naĥnu Naquşşu `Alayka 'Aĥsana Al-Qaşaşi Bimā 'Awĥaynā 'Ilayka Hādhā Al-Qur'āna Wa 'In Kunta MinQablihi Lamina Al-Ghāfilīna
012-003 اے محمدؐ، ہم اس قرآن کو تمہاری طرف وحی کر کے بہترین پیرایہ میں واقعات اور حقائق تم سے بیان کرتے ہیں،ورنہ اس سے پہلے تو (ان چیزو ں سے) تم بالکل ہی بے خبر تھے
'IdhQāla Yūsufu Li'abīhi Yā 'Abati 'Innī Ra'aytu 'Aĥada `Ashara Kawkabāan Wa Ash-Shamsa Wa Al-QamaraRa'aytuhum Lī Sājidīna
012-004 یہ اُس وقت کا ذکر ہے جب یوسفؑ نے اپنے باپ سے کہا "ابا جان، میں نے خواب دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہیں اور وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں"
012-005 جواب میں اس کے باپ نے کہا، "بیٹا، اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سنانا ورنہ وہ تیرے درپے آزار ہو جائیں گے، حقیقت یہ ہے کہ شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے
Wa Kadhalika Yajtabīka Rabbuka Wa Yu`allimuka Min Ta'wīli Al-'Aĥādīthi Wa Yutimmu Ni`matahu `Alayka Wa `Alá 'Āli Ya`qūba Kamā 'Atammahā `Alá 'Abawayka MinQablu 'Ibrāhīma Wa 'Isĥāqa ۚ 'Inna Rabbaka `Alīmun Ĥakīmun
012-006 اور ایسا ہی ہوگا (جیسا تو نے خواب میں دیکھا ہے کہ) تیرا رب تجھے (اپنے کام کے لیے) منتخب کرے گا اور تجھے باتوں کی تہ تک پہنچنا سکھائے گا اور تیرے اوپر اور آل یعقوبؑ پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جس طرح اس سے پہلے وہ تیرے بزرگوں، ابراہیمؑ اور اسحاقؑ پر کر چکا ہے، یقیناً تیرا رب علیم اور حکیم ہے"
'IdhQālū Layūsufu Wa 'Akhūhu 'Aĥabbu 'Ilá 'Abīnā Minnā Wa Naĥnu `Uşbatun 'Inna 'Abānā Lafī Đalālin Mubīnin
012-008 یہ قصہ یوں شروع ہوتا ہے کہ اس کے بھائیوں نے آپس میں کہا "یہ یوسفؑ اور اس کا بھائی، دونوں ہمارے والد کو ہم سب سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم ایک پورا جتھا ہیں سچی بات یہ ہے کہ ہمارے ابا جان با لکل ہی بہک گئے ہیں
012-011 اس قرارداد پر انہوں نے جا کر اپنے باپ سے کہا "ابا جان، کیا بات ہے کہ آپ یوسفؑ کے معاملہ میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے سچے خیر خواہ ہیں؟
Falammā Dhahabū Bihi Wa 'Ajma`ū 'An Yaj`alūhu Fī Ghayābati Al-Jubbi ۚ Wa 'Awĥaynā 'Ilayhi Latunabbi'annahum Bi'amrihim Hādhā Wa Hum Lā Yash`urūna
012-015 اِس طرح اصرار کر کے جب وہ اُسے لے گئے اور انہوں نے طے کر لیا کہ اسے ایک اندھے کنویں میں چھوڑ دیں، تو ہم نے یوسفؑ کو وحی کی کہ "ایک وقت آئے گا جب تو ان لوگوں کو ان کی یہ حرکت جتائے گا، یہ اپنے فعل کے نتائج سےبے خبر ہیں"
Qālū Yā 'Abānā 'Innā Dhahabnā Nastabiqu Wa Taraknā Yūsufa `Inda Matā`inā Fa'akalahu Adh-Dhi'bu ۖ Wa Mā 'Anta Bimu'uminin Lanā Wa Law Kunnā Şādiqīna
012-017 اور کہا "ابا جان، ہم دوڑ کا مقابلہ کرنے میں لگ گئے تھے اور یوسفؑ کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا کہ اتنے میں بھیڑیا آ کر اُسے کھا گیا آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم سچے ہی ہوں"
Wa Jā'ū `Alá Qamīşihi Bidamin Kadhibin ۚ Qāla Bal Sawwalat Lakum 'Anfusukum 'Amrāan ۖ Faşabrun Jamīlun Wa ۖ Allāhu Al-Musta`ānu `Alá Mā Taşifūna
012-018 اور وہ یوسفؑ کے قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون لگا کر آئے تھے یہ سن کر ان کے باپ نے کہا "بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک بڑے کام کو آسان بنا دیا اچھا، صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا، جو بات تم بنا رہے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے"
Wa Jā'at Sayyāratun Fa'arsalū Wa Aridahum Fa'adlá Dalwahu ۖ Qāla Yā Bushrá Hādhā Ghulāmun ۚ Wa 'Asarrūhu Biđā`atan Wa ۚ Allāhu `Alīmun Bimā Ya`malūna
012-019 ادھر ایک قافلہ آیا اور اُس نے اپنے سقے کو پانی لانے کے لیے بھیجا سقے نے جو کنویں میں ڈول ڈالا تو (یوسفؑ کو دیکھ کر) پکار اٹھا "مبارک ہو، یہاں تو ایک لڑکا ہے" ان لوگوں نے اس کو مال تجارت سمجھ کر چھپا لیا، حالانکہ جو کچھ وہ کر رہے تھے خدا اس سے باخبر تھا
Wa Qāla Al-Ladhī Ashtarāhu Min Mişra Li'imra'atihi~ 'Akrimī Mathwāhu `Asá 'An Yanfa`anā 'Aw Nattakhidhahu Waladāan ۚ Wa Kadhalika Makkannā Liyūsufa Fī Al-'Arđi Wa Linu`allimahu Min Ta'wīli Al-'Aĥādīthi Wa ۚ Allāhu Ghālibun `Alá 'Amrihi Wa Lakinna 'Akthara An-Nāsi Lā Ya`lamūna
012-021 مصر کے جس شخص نے اسے خریدا اس نے اپنی بیوی سے کہا "اِس کو اچھی طرح رکھنا، بعید نہیں کہ یہ ہمارے لیےمفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا بنا لیں" اس طرح ہم نے یوسفؑ کے لیے اُس سرزمین میں قدم جمانے کی صورت نکالی اور اسے معاملہ فہمی کی تعلیم دینے کا انتظام کیا اللہ اپنا کام کر کے رہتا ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
Wa Rāwadat/hu Allatī Huwa Fī Baytihā `An Nafsihi Wa Ghallaqati Al-'Abwāba Wa Qālat Hayta Laka ۚ Qāla Ma`ādha Allāhi ۖ 'InnahuRabbī 'Aĥsana Mathwāya ۖ 'Innahu Lā Yufliĥu Až-Žālimūna
012-023 جس عورت کے گھر میں وہ تھا وہ اُس پر ڈورے ڈالنے لگی اور ایک روز دروازے بند کر کے بولی "آ جا" یوسفؑ نے کہا "خدا کی پناہ، میرے رب نے تو مجھے اچھی منزلت بخشی (اور میں یہ کام کروں!) ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پایا کرتے"
Wa Laqad Hammat Bihi ۖ Wa Hamma Bihā Lawlā 'AnRa'á Burhāna Rabbihi ۚ Kadhālika Linaşrifa `Anhu As-Sū'a Wa Al-Faĥshā'a ۚ 'Innahu Min `Ibādinā Al-Mukhlaşīna
012-024 وہ اُس کی طرف بڑھی اور یوسفؑ بھی اس کی طرف بڑھتا اگر اپنے رب کی برہان نہ دیکھ لیتا ایسا ہوا، تاکہ ہم اس سے بدی اور بے حیائی کو دور کر دیں، در حقیقت وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا
Wa Astabaqā Al-Bāba Wa Qaddat Qamīşahu Min Duburin Wa 'Alfayā Sayyidahā Ladá Al-Bābi ۚ Qālat Mā Jazā'u Man 'Arāda Bi'ahlika Sū'āan 'Illā 'An Yusjana 'Aw `Adhābun 'Alīmun
012-025 آخر کار یوسفؑ اور وہ آگے پیچھے دروازے کی طرف بھاگے اور اس نے پیچھے سے یوسفؑ کا قمیص (کھینچ کر) پھاڑ دیا دروازے پر دونوں نے اس کے شوہر کو موجود پایا اسے دیکھتے ہی عورت کہنے لگی، "کیا سزا ہے اس شخص کی جو تیری گھر والی پر نیت خراب کرے؟ اِس کے سوا اور کیا سزاہوسکتی ہے کہ وہ قید کیا جائے یا اسے سخت عذاب دیا جائے"
Qāla Hiya Rāwadatnī `An Nafsī ۚ Wa Shahida Shāhidun Min 'Ahlihā 'In Kāna QamīşuhuQudda MinQubulin Faşadaqat Wa Huwa Mina Al-Kādhibīna
012-026 یوسفؑ نے کہا "یہی مجھے پھانسنے کی کوشش کر رہی تھی" اس عورت کے اپنے کنبہ والوں میں سے ایک شخص نے (قرینے کی) شہادت پیش کی کہ "اگر یوسفؑ کا قمیص آگے سے پھٹا ہو تو عورت سچی ہے اور یہ جھوٹا
012-030 شہر کی عورتیں آپس میں چرچا کرنے لگیں کہ "عزیز کی بیوی اپنے نوجوان غلام کے پیچھے پڑی ہوئی ہے، محبت نے اس کو بے قابو کر رکھا ہے، ہمارے نزدیک تو وہ صریح غلطی کر رہی ہے"
Falammā Sami`at Bimakrihinna 'Arsalat 'Ilayhinna Wa 'A`tadat Lahunna Muttaka'an Wa 'Ātat Kulla Wāĥidatin Minhunna Sikkīnāan Wa Qālati Akhruj `Alayhinna ۖ Falammā Ra'aynahu~ 'Akbarnahu Wa Qaţţa`na 'Aydiyahunna Wa Qulna Ĥāsha Lillāh Mā Hādhā Basharāan 'In Hādhā 'Illā Malakun Karīmun
012-031 اس نے جو اُن کی یہ مکارانہ باتیں سنیں تو اُن کو بلاوا بھیج دیا اور ان کے لیے تکیہ دار مجلس آراستہ کی اور ضیافت میں ہر ایک کے آگے ایک چھری رکھ دی (پھر عین اس وقت جبکہ وہ پھل کاٹ کاٹ کر کھا رہی تھیں) اس نے یوسفؑ کو اشارہ کیا کہ ان کے سامنے نکل آ جب ان عورتوں کینگاہ اس پر پڑی تو وہ دنگ رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور بے ساختہ پکا ر اٹھیں "حاشاللّٰہ، یہ شخص انسان نہیں ہے، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے"
Qālat Fadhālikunna Al-Ladhī Lumtunnanī Fīhi ۖ Wa LaqadRāwadttuhu `An Nafsihi Fāsta`şama ۖ Wa La'in Lam Yaf`al Mā 'Āmuruhu Layusjananna Wa Layakūnāan Mina Aş-Şāghirīna
012-032 عزیز کی بیوی نے کہا "دیکھ لیا! یہ ہے یہ وہ شخص جس کے معاملہ میں تم مجھ پر باتیں بناتی تھیں بے شک میں نے اِسے رجھانے کی کوشش کی تھی مگر یہ بچ نکلا اگر یہ میرا کہنا نہ مانے گا تو قید کیا جائے گا اور بہت ذلیل و خوار ہوگا
Qāla Rabbi As-Sijnu 'Aĥabbu 'Ilayya Mimmā Yad`ūnanī 'Ilayhi ۖ Wa 'Illā Taşrif `Annī Kaydahunna 'Aşbu 'Ilayhinna Wa 'Akun Mina Al-Jāhilīna
012-033 یوسفؑ نے کہا "اے میرے رب، قید مجھے منظور ہے بہ نسبت اس کے کہ میں وہ کام کروں جو یہ لوگ مجھ سے چاہتے ہیں اور اگر تو نے ان کی چالوں کو مجھ سے دفع نہ کیا تو میں ان کے دام میں پھنس جاؤں گا اور جاہلوں میں شامل ہو رہوں گا
012-035 پھر ان لوگوں کو یہ سوجھی کہ ایک مدت کے لیے اسے قید کر دیں حالانکہ وہ (اس کی پاکدامنی اور خود اپنی عورتوں کے برے اطوار کی) صریح نشانیاں دیکھ چکے تھے
012-036 قید خانہ میں دو غلام اور بھی اس کے ساتھ داخل ہوئے ایک روز اُن میں سے ایک نے اُس سے کہا "میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں شرابکشید کر رہا ہوں" دوسرے نے کہا "میں نے دیکھا کہ میرے سر پر روٹیاں رکھی ہیں اور پرندے ان کو کھا رہے ہیں" دونوں نے کہا "ہمیں اس کی تعبیر بتائیے، ہم دیکھتے ہیں کہ آپ ایک نیک آدمی ہیں"
012-037 یوسفؑ نے کہا: "یہاں جو کھانا تمہیں ملا کرتا ہے اس کے آنے سے پہلے میں تمہیں اِن خوابوں کی تعبیر بتا دوں گا یہ علم اُن علوم میں سے ہے جو میرے رب نے مجھے عطا کیے ہیں واقعہ یہ ہے کہ میں نے اُن لوگوں کا طریقہ چھوڑ کر جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کا انکار کرتے ہیں
Wa Attaba`tu Millata 'Ābā'ī 'Ibrāhīma Wa 'Isĥāqa Wa Ya`qūba ۚ Mā Kāna Lanā 'An Nushrika Billāhi MinShay'in ۚ Dhālika Min Fađli Allāhi `Alaynā Wa `Alá An-Nāsi Wa Lakinna 'Akthara An-Nāsi Lā Yashkurūna
012-038 اپنے بزرگوں، ابراہیمؑ، اسحاقؑ اور یعقوبؑ کا طریقہ اختیار کیا ہے ہمارا یہ کام نہیں ہے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھیرائیں در حقیقت یہ اللہ کا فضل ہے ہم پر اور تمام انسانوں پر (کہ اس نے اپنے سوا کسی کا بندہ ہمیں نہیں بنایا) مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
Mā Ta`budūna Min Dūnihi~ 'Illā 'Asmā'an Sammaytumūhā 'Antum Wa 'Ābā'uukum Mā 'Anzala Allāhu Bihā Min Sulţānin ۚ 'Ini Al-Ĥukmu 'Illā Lillāh ۚ 'Amara 'Allā Ta`budū 'Illā 'Īyāhu ۚ Dhālika Ad-Dīnu Al-Qayyimu Wa Lakinna 'Akthara An-Nāsi Lā Ya`lamūna
012-040 اُس کو چھوڑ کر تم جن کی بندگی کر رہے ہو وہ اس کے سوا کچھ نہیں ہیں کہ بس چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباؤ اجداد نے رکھ لیے ہیں، اللہ نے ان کے لیے کوئی سند نازل نہیں کی فرماں روائی کااقتدار اللہ کے سوا کسی کے لیے نہیں ہے اس کا حکم ہے کہ خود اس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو یہی ٹھیٹھ سیدھا طریق زندگی ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
012-041 اے زنداں کے ساتھیو، تمہارے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم میں سے ایک تو اپنے رب (شاہ مصر) کو شراب پلائے گا، رہا دوسرا تو اسے سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے فیصلہ ہو گیا اُس بات کا جو تم پوچھ رہے تھے"
012-042 پھر اُن میں سے جس کے متعلق خیال تھا کہ وہ رہا ہو جائے گا اس سے یوسفؑ نے کہا کہ "اپنے رب (شاہ مصر) سے میرا ذکر کرنا" مگر شیطان نے اسے ایسا غفلت میں ڈالا کہ وہ اپنے رب (شاہ مصر) سے اس کا ذکر کرنا بھول گیا اور یوسفؑ کئی سال قید خانے میں پڑا رہا
Wa Qāla Al-Maliku 'Innī 'Ará Sab`a Baqarātin Simānin Ya'kuluhunna Sab`un `Ijāfun Wa Sab`a Sunbulātin Khuđrin Wa 'Ukhara Yā ۖ Bisātin Yā 'Ayyuhā Al-Mala'u 'Aftūnī Fī Ru'uyā Ya 'In Kuntum Lilrru'uyā Ta`burūna
012-043 ایک روز بادشاہ نے کہا "میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں، اور اناج کی سات بالیں ہری ہیں اور دوسری سات سوکھی اے اہل دربار، مجھے اس خواب کی تعبیر بتاؤ اگر تم خوابوں کا مطلب سمجھتے ہو"
Wa Qāla Al-Ladhī Najā Minhumā Wa Aiddakara Ba`da 'Ummatin 'Anā 'Unabbi'ukum Bita'wīlihi Fa'arsilūni
012-045 اُن دو قیدیوں میں سے جو شخص بچگیا تھا اور اُسے ایک مدت دراز کے بعد اب بات یاد آئی، اُس نے کہا "میں آپ حضرات کو اس کی تاویل بتاتا ہوں، مجھے ذرا (قید خانے میں یوسفؑ کے پاس) بھیج دیجیے"
012-046 اس نے جا کر کہا "یوسفؑ، اے سراپا راستی، مجھے اس خواب کا مطلب بتا کہ سات موٹی گائیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیں ہری ہیں اور سات سوکھی شاید کہ میں اُن لوگوں کے پاس جاؤں اور شاید کہ وہ جان لیں"
012-047 یوسفؑ نے کہا "سات بر س تک لگاتار تم لوگ کھیتی باڑی کرتے رہو گے اس دوران میں جو فصلیں تم کاٹو اُن میں سے بس تھوڑا ساحصہ، جو تمہاری خوراک کے کام آئے، نکالو اور باقی کو اس کی بالوں ہی میں رہنے دو
012-048 پھر سات برس بہت سخت آئیں گے اُس زمانے میں وہ سب غلہ کھا لیا جائے گا جو تم اُس وقت کے لیے جمع کرو گے اگر کچھ بچے گا تو بس وہی جو تم نے محفوظ کر رکھا ہو
012-050 بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لاؤ مگر جب شاہی فرستادہ یوسفؑ کے پاس پہنچا تو اس نے کہا "اپنے رب کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ اُن عورتوں کا کیا معاملہ ہےجنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے؟ میرا رب تو ان کی مکاری سے واقف ہی ہے"
012-051 اس پر بادشاہ نے ان عورتوں سے دریافت کیا "تمہارا کیا تجربہ ہے اُس وقت کا جب تم نے یوسفؑ کو رجھانے کی کوشش کی تھی؟" سب نے یک زبان ہو کر کہا "حاشاللہ، ہم نے تو اُس میں بدی کا شائبہ تک نہ پایا" عزیز کی بیوی بول اٹھی "اب حق کھل چکا ہے، وہ میں ہی تھی جس نے اُس کو پھسلانے کی کوشش کی تھی، بے شک وہ بالکل سچا ہے"
012-052 (یوسفؑ نے کہا) "اِس سے میری غرض یہ تھی کہ (عزیز) یہ جان لے کہ میں نے درپردہ اس کی خیانت نہیں کی تھی، اور یہ کہ جو خیانت کرتے ہیں ان کی چالوں کو اللہ کامیابی کی راہ پر نہیں لگاتا
012-054 بادشاہ نے کہا "اُنہیں میرے پاس لاؤ تاکہ میں ان کو اپنے لیے مخصوص کر لوں" جب یوسفؑ نے اس سے گفتگو کی تو اس نے کہا "اب آپ ہمارے ہاں قدر و منزلت رکھتے ہیں اور آپ کی امانت پر پورا بھروسا ہے"
Wa Kadhalika Makkannā Liyūsufa Fī Al-'Arđi Yatabawwa'u Minhā Ĥaythu Yashā'u ۚ Nuşību Biraĥmatinā Man Nashā'u ۖ Wa Lā Nuđī`u 'Ajra Al-Muĥsinīna
012-056 اِس طرح ہم نے اُس سرزمین میں یوسفؑ کے لیے اقتدار کی راہ ہموار کی وہ مختار تھا کہ اس میں جہاں چاہے اپنی جگہ بنائے ہم اپنی رحمت سے جس کو چاہتے ہیں نوازتے ہیں، نیک لوگوں کا اجر ہمارے ہاں مارا نہیں جاتا
Wa Lammā Jahhazahum BijahāzihimQāla A'tūnī Bi'akhin Lakum Min 'Abīkum ۚ 'Alā Tarawna 'Annī 'Ūfī Al-Kayla Wa 'Anā Khayru Al-Munzilīna
012-059 پھر جب اس نے ان کا سامان تیار کروا دیا تو چلتے وقت ان سے کہا، "اپنے سوتیلے بھائی کو میرے پاس لانا دیکھتے نہیں ہو کہ میں کس طرح پیمانہ بھر کر دیتا ہوں اور کیسا اچھا مہمان نواز ہوں
012-062 یوسفؑ نے اپنے غلاموں کو اشارہ کیا کہ "اِن لوگوں نے غلے کے عوض جو مال دیا ہے وہ چپکے سے ان کے سامان ہی میں رکھ دو" یہ یوسفؑ نے اِس امید پر کیا کہ گھر پہنچ کر وہ اپنا واپس پایا ہوا مالپہچان جائیں گے (یا اِس فیاضی پر احسان مند ہوں گے) اور عجب نہیں کہ پھر پلٹیں
012-063 جب وہ اپنے باپ کے پاس گئے تو کہا "ابا جان، آئندہ ہم کو غلہ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے، لہٰذا آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دیجیے تاکہ ہم غلہ لے کر آئیں اور اس کی حفاظت کے ہم ذمہ دار ہیں"
Qāla Hal 'Āmanukum `Alayhi 'Illā Kamā 'Amintukum `Alá 'Akhīhi MinQablu ۖ Fa-Allāhu Khayrun Ĥāfižāan ۖ Wa Huwa 'Arĥamu Ar-Rāĥimīna
012-064 باپ نے جواب دیا "کیا میں اُس کے معاملہ میں تم پر ویسا ہی بھروسہ کروں جیسا اِس سے پہلے اُس کے بھائی کے معاملہ میں کر چکا ہوں؟ اللہ ہی بہتر محافظ ہے اور وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے"
Wa Lammā Fataĥū Matā`ahum Wa Jadū Biđā`atahumRuddat 'Ilayhim ۖ Qālū Yā 'Abānā Mā Nabghī ۖ Hadhihi Biđā`atunā Ruddat 'Ilaynā ۖ Wa Namīru 'Ahlanā Wa Naĥfažu 'Akhānā Wa Nazdādu Kayla Ba`īrin ۖ Dhālika Kaylun Yasīrun
012-065 پھر جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کا مال بھی انہیں واپس کر دیا گیا ہے یہ دیکھ کر وہ پکار اٹھے "ابا جان، اور ہمیں کیا چاہیے، دیکھیے یہ ہمارا مال بھی ہمیں واپس دے دیا گیا ہے بس اب ہم جائیں گے اور اپنے اہل و عیال کے لیے رسد لے آئیں گے، اپنے بھائی کی حفاظت بھی کریں گے اور ایک بارشتر اور زیادہ بھی لے آئیں گے، اتنے غلہ کا اضافہ آسانی کے ساتھ ہو جائے گا"
Qāla Lan 'Ursilahu Ma`akum Ĥattá Tu'utūni Mawthiqāan Mina Allāhi Lata'tunanī Bihi~ 'Illā 'An Yuĥāţa Bikum ۖ Falammā 'Ātawhu MawthiqahumQāla Allāhu `Alá Mā Naqūlu Wa Kīlun
012-066 ان کے باپ نے کہا "میں اس کو ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک کہ تم اللہ کے نام سے مجھ کو پیمان نہ دے دو کہ اِسے میرے پا س ضرور واپس لے کر آؤ گے الا یہ کہکہیں تم گھیر ہی لیے جاؤ" جب انہوں نے اس کو اپنے اپنے پیمان دے دیے تو اس نے کہا "دیکھو، ہمارے اس قول پر اللہ نگہبان ہے"
Wa Qāla Yā Banīya Lā Tadkhulū Min Bābin Wāĥidin Wa Adkhulū Min 'Abwābin Mutafarriqatin ۖ Wa Mā 'Ughnī `Ankum Mina Allāhi MinShay'in ۖ 'Ini Al-Ĥukmu 'Illā Lillāh ۖ `Alayhi Tawakkaltu ۖ Wa `Alayhi Falyatawakkali Al-Mutawakkilūna
012-067 پھر اس نے کہا "میرے بچو، مصر کے دارالسطنت میں ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے جانا مگر میں اللہ کی مشیت سے تم کو نہیں بچا سکتا، حکم اُس کے سوا کسی کا بھی نہیں چلتا، اسی پر میں نے بھروسہ کیا، اور جس کو بھی بھروسہ کرنا ہو اسی پر کرے"
Wa Lammā Dakhalū Min Ĥaythu 'Amarahum 'Abūhum Mmā Kāna Yughnī `Anhum Mmina Allāhi MinShay'in 'Illā Ĥājatan Fī Nafsi Ya`qūba Qađāhā ۚ Wa 'Innahu Ladhū `Ilmin Limā `Allamnāhu Wa Lakinna 'Akthara An-Nāsi Lā Ya`lamūna
012-068 اور واقعہ بھی یہی ہوا کہ جب وہ اپنے باپ کی ہدایت کے مطابق شہر میں (متفرق دروازوں سے) داخل ہوئے تو اس کی یہ احتیاطی تدبیر اللہ کی مشیت کے مقابلے میں کچھ بھی کام نہ آسکی ہاں بس یعقوبؑ کے دل میں جو ایک کھٹک تھی اسے دور کرنے کے لیے اس نے اپنی سی کوشش کر لی بے شک وہ ہماری دی ہوئی تعلیم سے صاحب علم تھا مگر اکثر لوگ معاملہ کی حقیقت کو جانتے نہیں ہیں
012-069 یہ لوگ یوسفؑ کے حضور پہنچے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس الگ بلا لیا اور اسے بتا دیا کہ "میں تیرا وہی بھائی ہوں (جو کھویا گیا تھا) اب تو اُن باتوں کا غم نہ کر جو یہ لوگ کرتے رہے ہیں"
012-070 جب یوسفؑ ان بھائیوں کا سامان لدوانے لگا تو اس نے اپنے بھائی کے سامان میں اپناپیالہ رکھ دیا پھر ایک پکارنے والے نے پکار کر کہا "اے قافلے والو، تم لو گ چور ہو"
Qālū Nafqidu Şuwā`a Al-Maliki Wa Liman Jā'a Bihi Ĥimlu Ba`īrin Wa 'Anā Bihi Za`īmun
012-072 سرکاری ملازموں نے کہا "بادشاہ کا پیمانہ ہم کو نہیں ملتا" (اور ان کے جمعدار نے کہا) "جو شخص لا کر دے گا اُس کے لیے ایک بارشتر انعام ہے، اس کا میں ذمہ لیتا ہوں"
012-075 اُنہوں نے کہا "اُس کی سزا؟ جس کے سامان میں سے چیز نکلے وہ آپ ہی اپنی سزا میں رکھ لیا جائے، ہمارے ہاں تو ایسے ظالموں کو سزا دینے کا یہی طریقہ ہے"
012-076 تب یوسفؑ نے اپنے بھائی سے پہلے اُن کی خرجیوں کی تلاشی لینی شروع کی، پھر اپنے بھائی کی خرجی سے گم شدہ چیز برآمد کر لی اِس طرح ہم نے یوسفؑ کی تائید اپنی تدبیر سے کی اُس کا یہ کام نہ تھا کہ بادشاہ کے دین (یعنی مصر کے شاہی قانون) میں اپنے بھائی کو پکڑتا الا یہ کہ اللہ ہی ایسا چاہے ہم جس کے درجے چاہتے ہیں بلند کر دیتے ہیں، اور ایکعلم رکھنے والا ایسا ہے جو ہر صاحب علم سے بالا تر ہے
012-077 ان بھائیوں نے کہا "یہ چوری کرے تو کچھ تعجب کی بات بھی نہیں، اس سے پہلے اس کا بھائی (یوسفؑ) بھی چوری کر چکا ہے" یوسفؑ ان کی یہ بات سن کر پی گیا، حقیقت ان پر نہ کھولی بس (زیر لب) اتنا کہہ کر رہ گیا کہ "بڑے ہی برے ہو تم لوگ، (میرے منہ در منہ مجھ پر) جو الزام تم لگا رہے ہو اس کی حقیقت خدا خوب جانتا ہے"
012-078 انہوں نے کہا "اے سردار ذی اقتدار (عزیز)، اس کا باپ بہت بوڑھا آدمی ہے، اس کی جگہ آپ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجیے، ہم آپ کو بڑا ہی نیک نفس انسان پاتے ہیں"
012-079 یوسفؑ نے کہا "پناہ بخدا، دوسرے کسی شخص کو ہم کیسے رکھ سکتے ہیں جس کے پاس ہم نے اپنا مال پایا ہے اس کو چھوڑ کر دوسرے کو رکھیں گے تو ہم ظالم ہوں گے"
Falammā Astay'asū Minhu Khalaşū Najīyāan ۖ Qāla Kabīruhum 'Alam Ta`lamū 'Anna 'AbākumQad 'Akhadha `Alaykum Mawthiqāan Mina Allāhi Wa MinQablu Mā Farraţtum Fī Yūsufa ۖ Falan 'Abraĥa Al-'Arđa Ĥattá Ya'dhana Lī 'Abī 'Aw Yaĥkuma Allāhu Lī ۖ Wa Huwa Khayru Al-Ĥākimīna
012-080 جب وہ یوسفؑ سے مایوس ہو گئے تو ایک گوشے میں جا کر آپس میں مشورہ کرنے لگے ان میں جو سب سے بڑا تھا وہ بولا "تم جانتے نہیں ہو کہ تمہارے والد تم سے خدا کے نام پر کیا عہد و پیمان لے چکے ہیں اور اس سے پہلے یوسفؑ کے معاملہ میں جو زیادتی تم کر چکے ہو وہ بھی تم کو معلوم ہے اب میں تو یہاں سے ہرگز نہ جاؤں گا جب تک کہ میرے والد مجھےاجازت نہ دیں، یا پھر اللہ ہی میرے حق میں کوئی فیصلہ فرما دے کہ وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
Arji`ū 'Ilá 'Abīkum Faqūlū Yā 'Abānā 'Inna Abnaka Saraqa Wa Mā Shahidnā 'Illā Bimā `Alimnā Wa Mā Kunnā Lilghaybi Ĥāfižīna
012-081 تم جا کر اپنے والد سے کہو کہ "ابا جان، آپ کے صاحبزادے نے چوری کی ہے ہم نے اسے چوری کرتے ہوئے نہیں دیکھا، جو کچھ ہمیں معلوم ہوا ہے بس وہی ہم بیان کر رہے ہیں، اور غیب کی نگہبانی تو ہم نہ کر سکتے تھے
012-083 باپ نے یہ داستان سن کر کہا "دراصل تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک اور بڑی بات کو سہل بنا دیا اچھا اس پر بھی صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا کیا بعید ہے کہ اللہ ان سب کو مجھ سے لا ملا ئے، وہ سب کچھ جانتا ہے اور اس کے سب کام حکمت پر مبنی ہیں"
012-085 بیٹوں نے کہا "خدارا! آپ تو بس یوسف ہی کو یاد کیے جاتے ہیں نوبت یہ آ گئی ہے کہ اس کے غم میں اپنے آپ کو گھلا دیں گے یا اپنی جان ہلاک کر ڈالیں گے"
Falammā Dakhalū `Alayhi Qālū Yā 'Ayyuhā Al-`Azīzu Massanā Wa 'Ahlanā Ađ-Đurru Wa Ji'nā Bibiđā`atin Muzjāatin Fa'awfi Lanā Al-Kayla Wa Taşaddaq `Alaynā ۖ 'Inna Allāha Yajzī Al-Mutaşaddiqīna
012-088 جب یہ لوگ مصر جا کر یوسفؑ کی پیشی میں داخل ہوئے تو انہوں نے عرض کیا کہ "اے سردار با اقتدار، ہم اور ہمارے اہل و عیال سخت مصیبت میں مبتلا ہیں اور ہم کچھ حقیر سی پونجی لے کر آئے ہیں، آپ ہمیں بھر پور غلہ عنایت فرمائیں اور ہم کو خیرات دیں، اللہ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے"
Qālū 'A'innaka La'anta Yūsufu ۖ Qāla 'Anā Yūsufu Wa Hadhā 'Akhī ۖ Qad Manna Allāhu `Alaynā ۖ 'Innahu Man Yattaqi Wa Yaşbir Fa'inna Allāha Lā Yuđī`u 'Ajra Al-Muĥsinīna
012-090 وہ چونک کر بولے "کیا تم یوسفؑ ہو؟" اُس نے کہا، "ہاں، میں یوسفؑ ہوں اور یہ میرا بھائی ہے اللہ نے ہم پر احسان فرمایا حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی تقویٰ اور صبر سے کام لے تو اللہ کے ہاں ایسے نیک لوگوں کا اجر مارا نہیں جاتا"
012-094 جب یہ قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو ان کے باپ نے (کنعان میں) کہا "میں یوسفؑ کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں، تم لوگ کہیں یہ نہ کہنے لگو کہ میں بڑھاپے میں سٹھیا گیا ہوں"
012-096 پھر جب خو ش خبری لانے والا آیا تو اس نے یوسفؑ کا قمیص یعقوبؑ کے منہ پر ڈال دیا اور یکا یک اس کی بینائی عود کر آئی تب اس نے کہا "میں تم سے کہتا نہ تھا؟ میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے"
012-099 پھر جب یہ لوگ یوسفؑ کے پاس پہنچے تو اُس نے اپنے والدین کو اپنے ساتھ بٹھا لیا اور (اپنے سب کنبے والوں سے) کہا "چلو، اب شہر میںچلو، اللہ نے چاہا تو امن چین سے رہو گے"
Wa Rafa`a 'Abawayhi `Alá Al-`Arshi Wa Kharrū Lahu Sujjadāan ۖ Wa Qāla Yā 'Abati Hādhā Ta'wīlu Ru'uyā Y MinQablu Qad Ja`alahā Rabbī ۖ Ĥaqqāan Wa Qad 'Aĥsana Bī 'Idh 'Akhrajanī Mina As-Sijni Wa Jā'a Bikum Mina Al-Badwi Min Ba`di 'An Nazagha Ash-Shayţānu Baynī Wa Bayna ۚ 'Ikhwatī 'Inna Rabbī Laţīfun Limā ۚ Yashā'u 'Innahu Huwa Al-`Alīmu Al-Ĥakīmu
012-100 (شہر میں داخل ہونے کے بعد) اس نے اپنے والدین کو اٹھا کر اپنے پاس تخت پر بٹھایا اور سب اس کے آگے بے اختیار سجدے میں جھک گئے یوسفؑ نے کہا "ابا جان، یہ تعبیر ہے میرے اُس خواب کی جو میں نے پہلے دیکھا تھا، میرے رب نے اسے حقیقت بنا دیا اس کا احسان ہے کہ اُس نے مجھے قید خانے سے نکالا، اور آپ لوگوں کو صحرا سے لا کر مجھ سے ملایا حالانکہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈال چکا تھا واقعہ یہ ہے کہ میرا رب غیر محسوس تدبیروں سے اپنی مشیت پوری کرتا ہے، بے شک و ہ علیم اور حکیم ہے
Rabbi Qad 'Ātaytanī Mina Al-Mulki Wa `Allamtanī Min Ta'wīli Al-'Aĥādīthi ۚ Fāţira As-Samāwāti Wa Al-'Arđi 'Anta Wa Līyi Fī Ad-Dunyā Wa Al-'Ākhirati ۖ Tawaffanī Muslimāan Wa 'Alĥiqnī Biş-Şāliĥīna
012-101 اے میرے رب، تو نے مجھے حکومت بخشی اور مجھ کو باتوں کی تہ تک پہنچنا سکھایا زمین و آسمان کے بنانے والے، تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا سرپرست ہے، میرا خاتمہ اسلام پر کر اور انجام کار مجھے صالحین کے ساتھ ملا"
Dhālika Min 'Anbā'i Al-Ghaybi Nūĥīhi 'Ilayka ۖ Wa Mā Kunta Ladayhim 'Idh 'Ajma`ū 'Amrahum Wa Hum Yamkurūna
012-102 اے محمدؐ، یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم تم پر وحی کر رہے ہیں ورنہ تم اُس وقت موجود نہ تھے جب یوسفؑ کے بھائیوں نے آپس میں اتفاق کر کے سازش کی تھی
Qul Hadhihi Sabīlī 'Ad`ū 'Ilá Allāhi ۚ `Alá Başīratin 'Anā Wa Mani Attaba`anī ۖ Wa Subĥāna Allāhi Wa Mā 'Anā Mina Al-Mushrikīna
012-108 تم ان سے صاف کہہ دو کہ "میرا راستہ تو یہ ہے، میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں، میں خود بھی پوری روشنی میں اپنا راستہ دیکھ رہا ہوں اور میرے ساتھی بھی، اور اللہ پاک ہے اور شرک کرنے والوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں"
012-109 اے محمدؐ، تم سے پہلے ہم نے جو پیغمبر بھیجے تھے وہ سب بھی انسان ہی تھے، اور انہی بستیوں کے رہنے والوں میں سے تھے، اور اُنہی کی طرف ہم وحی بھیجتے رہے ہیں پھر کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ اُن قوموں کا انجام انہیں نظر نہ آیا جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں؟ یقیناً آخرت کا گھر اُن لوگوں کے لیے اور زیادہ بہتر ہے جنہوں نے (پیغمبروں کی بات مان کر) تقویٰ کی روش اختیار کی کیااب بھی تم لوگ نہ سمجھو گے؟
Ĥattá 'Idhā Astay'asa Ar-Rusulu Wa Žannū 'AnnahumQad Kudhibū Jā'ahum Naşrunā Fanujjiya Man Nashā'u ۖ Wa Lā Yuraddu Ba'sunā `Ani Al-Qawmi Al-Mujrimīna
012-110 (پہلے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ وہ مدتوں نصیحت کرتے رہے اور لوگوں نے سن کر نہ دیا) یہاں تک کہ جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہو گئے اور لوگوں نے بھی سمجھ لیا کہ اُن سے جھوٹ بولا گیا تھا، تو یکا یک ہماری مدد پیغمبروں کو پہنچ گئی پھر جب ایسا موقع آ جاتا ہے تو ہمارا قاعدہ یہ ہے کہ جسے ہم چاہتے ہیں بچا لیتے ہیں اور مجرموں پر سے تو ہمارا عذاب ٹالا ہی نہیں جا سکتا
Laqad Kāna Fī Qaşaşihim `Ibratun Li'wlī Al-'Albābi ۗ Mā Kāna Ĥadīthāan Yuftará Wa Lakin Taşdīqa Al-Ladhī Bayna Yadayhi Wa Tafşīla Kulli Shay'in Wa Hudan Wa Raĥmatan Liqawmin Yu'uminūna
012-111 اگلے لوگوں کے ان قصوں میں عقل و ہوش رکھنے والوں کے لیے عبرت ہے یہ جو کچھ قرآن میں بیان کیا جا رہا ہے یہ بناوٹی باتیں نہیں ہیں بلکہ جو کتابیں اس سے پہلے آئی ہوئی ہیں انہی کی تصدیق ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت